Ø+ج Ú©ÛŒ فضیلت اور طریقۂ کار ....علامہ ابتسام الہی ظہیر

Hajj.jpg
Ø+ج اسلام کا پانچواں رکن ہے اور ہر صاØ+ب Ø+یثیت مسلمان پر Ø+ج کرنا فرض ہے۔ قرآن مجید Ú©Û’ مطابق جو شخص استطاعت Ú©Û’ باوجود Ø+ج نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ ایسے منکرین Ú©Û’ افعال سے غنی ہے۔ کتب اØ+ادیث میں Ø+ج Ú©ÛŒ عظمت اور فضیلت Ú©Û’ Ø+والے سے بہت سی اØ+ادیث وارد ہوئی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
بخاری شریف اور صØ+ÛŒØ+ مسلم Ú©ÛŒ Ø+دیث ہے۔ Ø+ضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ سے دریافت کیا گیا کہ (دین اسلام میں) کون سا عمل بہت بہتر ہے؟ Ø+ضور نبی کریمﷺ Ù†Û’ ارشاد فرمایا کہ (دل سے) اللہ اور اس Ú©Û’ رسولﷺ پر ایمان لانا (کہ یہ دل کا عمل ہے)Û” پھرعرض کیا گیا اس Ú©Û’ بعد کون سا عمل (سب سے بہتر ہے)ØŸ Ø+ضور اکرمﷺ Ù†Û’ ارشاد فرمایا کہ اللہ Ú©ÛŒ راہ میں جہاد کرنا، پھرعرض کیاگیا کہ اس Ú©Û’ بعد کون سا عمل (سب سے بہتر ہے)ØŸ Ø+ضور کریمﷺ Ù†Û’ ارشاد فرمایا (اس Ú©Û’ بعد) Ø+ج مبرور (سب سے بہتر عمل ہے)Û”
صØ+ÛŒØ+ بخاری اور صØ+ÛŒØ+ مسلم میں Ø+دیث شریف ہے: اُم المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ میں Ù†Û’ نبی کریمﷺ سے جہاد پر جانے Ú©ÛŒ اجازت طلب Ú©ÛŒ (کہ اگر آپ Ø+Ú©Ù… دیں تو میں بھی جہاد Ú©Û’ لیے نکلوں) تو Ø+ضور اکرمﷺ Ù†Û’ یہ سن کر ارشاد فرمایا کہ تم خواتین Ú©Û’ لیے Ø+ج کا سفر ہی جہاد ہے۔
صØ+ÛŒØ+ بخاری اور صØ+ÛŒØ+ مسلم میں Ø+دیث شریف ہے، Ø+ضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ تعالیٰ Ú©Û’ لیے Ø+ج کرے اور دورانِ Ø+ج (بØ+الت اØ+رام) اپنی بیوی سے صØ+بت نہ کرے اور (دورانِ سفر اپنے ساتھیوں سے) بیہودہ کلام یا لڑائی جھگڑا نہ کرے اورکبائر (گناہوں) سے بچتا رہے تو وہ Ø+ج کرنے Ú©Û’ بعد (گناہوں سے ایسا پاک Ùˆ صاف ہو جاتا ہے) جیسا کہ وہ اپنی ماں Ú©Û’ پیٹ سے پیدا ہوتے وقت پاک Ùˆ صاف تھا۔
عمرہ اور Ø+ج میں طریقہ ادائیگی Ú©Û’ علاوہ ایک بنیادی فرق یہ ہے کہ عمرہ سال Ú©Û’ دوران کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے جبکہ Ø+ج ماہ ذوالØ+جہ Ú©Û’ دوران ہی کیا جاتا ہے۔ Ø+ج Ú©ÛŒ تین قسمیں ہیں: Ø+ج افراد، Ø+ج تمتع اور Ø+ج قران۔ Ø+ج تمتع چونکہ افضل ترین Ø+ج ہے اور اس میں Ø+اجی Ú©Ùˆ اضافی عمرے کا موقع بھی ملتا ہے، اس لیے Ø+ج تمتع کا طریقہ بیان کیا جائے گا۔
Ø+ج تمتع Ú©ÛŒ نیت کرنے والے Ø+اجیوں Ú©Ùˆ شوال، Ø°ÛŒ القعد یا Ø°ÛŒ الØ+ج میں میقات پر پہنچ کر اØ+رام پہننا چاہیے۔ اگر وہ اØ+رام اپنے گھر سے پہن کر نکلتے ہیں تو اس صورت میں انہیں میقات پر پہنچ کر اØ+رام Ú©ÛŒ نیت کر نا ہو گی۔ رسول اللہﷺ Ù†Û’ Ø+ج اور عمرے Ú©Û’ لیے مختلف ممالک اور شہروں سے آنے والوں Ú©Û’ لیے مختلف مقامات Ú©Ùˆ میقات مقرر فرمایا۔ Ø+ج تمتع Ú©ÛŒ نیت کرنے والا شخص جب اØ+رام پہننا چاہے تو اس Ú©Ùˆ غسل کرنے Ú©Û’ بعد دو اَن سلی چادریں پہن لینا چاہئیں اور ایسے جوتے پہننے چاہئیں جن میں اس Ú©Û’ ٹخنے ننگے ہوں۔ Ø+ضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ Ù†Û’ فرمایا: تمہیں تہہ بند، چادر اور جوتوں میں اØ+رام باندھنا چاہیے۔ اگر جوتے نہ ہوں تو موزے پہن لو لیکن انہیں ٹخنوں Ú©Û’ نیچے سے کاٹ لو۔ مسلم شریف میں Ø+دیث مذکور ہے، Ø+ضرت جابرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ Ù†Û’ فرمایا جسے جوتے نہ ملیں وہ موزے پہن Ù„Û’ اور جسے تہہ بند نہ ملے وہ پائجامہ پہن Ù„Û’Û”
اØ+رام باندھنے Ú©Û’ ساتھ ہی بہ آواز بلند تلبیہ پڑھنا چاہیے۔ تلبیہ Ú©Û’ الفاظ کا سلیس ترجمہ یہ ہے:
''Ø+اضر ہوں اے اللہ، میں Ø+اضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں ہے، بے Ø´Ú© ہر قسم Ú©ÛŒ تعریف اور نعمت تیری ہی ہے اور بادشاہت بھی تیری ہی ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں ہے‘‘۔
تلبیہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ بعد انسان Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ خوشنودی اور جنت کا سوال کرنا چاہیے اور (جہنم Ú©ÛŒ) آگ سے پنا ہ مانگنی چاہیے، اس لیے کہ یہ عمل مسنون ہے۔ بلند آواز سے تلبیہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ سے Ø+ج اورعمرے Ú©Û’ اجر Ùˆ ثواب میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
مسجد الØ+رام میں داخل ہوتے ہوئے وہی دعا مانگنی چاہیے جو رسول اللہﷺ مساجد میں داخل ہوتے ہوئے مانگتے کہ ''اللہ Ú©Û’ نام سے داخل ہوتا ہوں، اللہ Ú©Û’ رسولﷺ پر سلام ہو۔ اے اللہ میرے گناہوں Ú©Ùˆ معاف فرما اور اپنی رØ+مت Ú©Û’ دروازے میرے لیے کھول دے‘‘۔ صØ+ÛŒØ+ بخاری Ùˆ صØ+ÛŒØ+ مسلم شریف میں روایت ہے کہ Ø+ضرت عروہ بن زبیرؓ کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ Ú©Û’ Ø+ج Ú©Û’ بارے میں Ø+ضرت عائشہ رضی اللہ عنہا Ù†Û’ مجھے بتایا کہ جب رسول کریمﷺ مکہ میں تشریف لائے تو سب سے پہلے آپﷺ Ù†Û’ وضو کیا، پھر بیت اللہ شریف کا طواف کیا۔ طواف Ú©ÛŒ ابتداء Ø+جراسود Ú©Ùˆ بوسہ دینے، چھونے یا اس Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرنے سے ہوتی ہے۔ طواف سات چکروں میں مکمل کیا جاتا ہے اور یہ سات چکر Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ Ú©ÛŒ سوئیوں Ú©ÛŒ Ø+رکت سے الٹی جہت پر لگائے جاتے ہیں۔ طواف کا سنت طریقہ یہ ہے کہ پہلے تین چکر تیزی سے اور باقی چکر عام رفتار سے مکمل کیے جائیں۔
رکن یمانی اور Ø+جر اسود Ú©Û’ درمیان ''ربنا اتنا فی الدنیا Ø+سنۃ وفی الاٰخرۃ Ø+سنۃ وقنا عذاب النار‘‘ کا کثرت سے ورد کرنا چاہیے۔ جب سات چکر مکمل ہو جائیں تو اس Ú©Û’ بعد مقامِ ابراہیم پر آکر دو نوافل ادا کرنے چاہئیں اوراگر مقامِ ابراہیم پر جگہ نہ مل سکے تو اس جگہ Ú©Û’ دائیں، بائیں یا عقب میں جہاں بھی جگہ ملے دو نوافل ادا کر لیں۔ طواف مکمل کرنے Ú©Û’ بعد Ø+جاج Ú©Ùˆ صفا پہاڑی کا قصد کرنا چاہیے اور صفا پہاڑی پر پہنچ کر وہ دعا مانگنی چاہیے جو نبی کریمﷺ Ù†Û’ مانگی تھی۔ Ø+ضرت جابر بن عبد اللہؓ فرماتے ہیں کہ آپﷺ باب الصفا سے صفا پہاڑی Ú©ÛŒ طرف Ù†Ú©Ù„Û’Û” جب پہاڑی Ú©Û’ قریب پہنچے تو آپﷺ Ù†Û’ اس آیت Ú©ÛŒ تلاوت فرمائی: ''بے Ø´Ú© صفا اور مروہ اللہ Ú©ÛŒ نشانیاں ہیں‘‘۔ آپﷺ Ù†Û’ فرمایا: میں سعی Ú©ÛŒ ابتدا اسی پہاڑی سے کرتا ہوں جس Ú©Û’ ذکر سے اللہ تعالیٰ Ù†Û’ قرآن مجید میں ابتدا Ú©ÛŒ ہے۔ پس آپ ï·º Ù†Û’ سعی Ú©ÛŒ ابتدا صفا سے کی۔ آپﷺ صفا پہاڑی Ú©ÛŒ اتنی بلندی پر Ú†Ú‘Ú¾Û’ کہ بیت اللہ شریف نظر آگیا پھر قبلہ رخ ہوئے اور اللہ Ú©ÛŒ توØ+ید اور تکبیر ان الفاظ میں بیان فرمائی: ''اللہ Ú©Û’ سوا کوئی الٰہ نہیں‘ وہ اکیلا ہے‘ اس کا کوئی شریک نہیں‘ بادشاہی اور Ø+مد اسی Ú©Û’ لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اللہ Ú©Û’ سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے‘ اس Ù†Û’ وعدہ پورا کیا، اپنے بندے Ú©ÛŒ مدد فرمائی اور تمام لشکروں Ú©Ùˆ تنہا شکست دی‘‘۔ اس Ú©Û’ بعد آپﷺ Ù†Û’ دعا فرمائی اور یہ عمل آپﷺ Ù†Û’ تین مرتبہ کیا۔ صفا پر Ú©ÛŒ جانے والی دعائوں سے سعی کا آغاز ہوتا ہے اور Ø+اجی مروہ تک جاتا ہے۔ صفا Ú©ÛŒ طرف جاتے ہوئے جب نشیبی علاقہ آئے تو Ø+اجی Ú©Ùˆ تیز قدم اٹھانے چاہئیں اور جب نشیبی علاقہ ختم ہو جائے تو Ø+اجی Ú©Ùˆ رفتار دوبارہ معمول پر Ù„Û’ آنی چاہیے۔ تیز رفتار سے چلنے والے علاقے Ú©Û’ تعین Ú©Û’ لیے صفا اور مروہ Ú©Û’ درمیان چھت پر سبز نشان لگا دیے گئے ہیں، ان نشانات Ú©Û’ درمیان تیز چلنا چاہیے اور باقی Ø+صے میں آرام سے چلنا چاہیے۔ اگر بڑھاپے یا بیماری Ú©ÛŒ وجہ سے کوئی تیز نہ Ú†Ù„ سکے تو آرام سے چلنا بھی درست ہے۔ صفا سے مروہ تک ایک چکر اور مروہ سے صفا تک دوسرا چکر مکمل ہوتا ہے۔ ان چکروں Ú©Û’ درمیان Ø+اجی کوکثرت سے اللہ کا ذکرکرنا چاہیے۔ جب سات چکر مکمل ہو جائیں تو Ø+اجی Ú©Ùˆ اپنے بال منڈوانے یا کتروانے چاہئیں اور خواتین Ú©Ùˆ سر Ú©Û’ بال اکٹھے کرکے آخر سے کاٹ یا کٹوا لینے چاہئیں۔ بال کٹوانے Ú©Û’ بعد عمرہ مکمل ہو جاتا ہے اور Ø+اجی عمرے کا اØ+رام اتارکر اØ+رام Ú©ÛŒ پابندیوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔
8 ذوالØ+جہ تک Ø+اجی Ú©Ùˆ چاہیے کہ کثرت سے دعائیں، استغفار، درود شریف کا ورد، بیت اللہ شریف کا طواف کرتا رہے۔ جب 8 ذوالØ+جہ آ جائے تو Ø+اجیوں Ú©Ùˆ اپنی قیام گاہوں میں ہی دوبارہ اØ+رام باندھ لینے چاہئیں۔ Ø+ضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ Ù†Û’ میقات Ú©Û’ اندر رہنے والوں Ú©Û’ بارے میں فرمایا کہ وہ اپنی رہائش گاہ سے اØ+رام باندھیں، Ø+تیٰ کہ مکہ مکرمہ میں رہائش پذیر لوگ مکہ مکرمہ سے ہی اØ+رام باندھیں۔ اØ+رام باندھنے Ú©Û’ بعد Ø+اجیوں Ú©Ùˆ ظہر سے پہلے منیٰ پہنچنے Ú©ÛŒ کوشش کرنی چاہیے۔ Ø+ضرت جابرؓ سے Ø+جۃ الوداع Ú©ÛŒ Ø+دیث میں روایت ہے کہ جب یوم ترویہ آیا تو صØ+ابہ کرامؓ Ù†Û’ مکہ مکرمہ سے ہی اØ+رام باندھا اور منیٰ Ú©Û’ لیے روانہ ہوئے۔ رسول کریمﷺ سواری پر Ù†Ú©Ù„Û’ اور منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر Ú©ÛŒ نمازیں ادا کیں، پھر تھوڑی دیر رکے‘ یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا۔ اگرچہ 8ذوالØ+جہ Ú©Ùˆ ظہر سے قبل منیٰ پہنچنا سنت ہے لیکن اگر کوئی شخص وقت پر نہ پہنچ سکے تو بھی اس کا Ø+ج ادا ہو جاتا ہے۔ Ø+ضرت عائشہ رضی اللہ عنہا مکہ مکرمہ سے جب منیٰ پہنچیں تو ایک تہائی رات بیت Ú†Ú©ÛŒ تھی۔ 8ذوالØ+جہ Ú©Ùˆ منیٰ پہنچنے Ú©Û’ بعد پانچ نمازوں Ú©ÛŒ ادائیگی مکمل ہونے پر 9ذوالØ+جہ کا آغاز ہو جاتا ہے۔ (جاری)